ویب ڈیسک: چار دہائیوں تک پاکستانی فلم انڈسٹری پر راج کرنےوالےلیجنڈ اداکار سلطان راہی کو مداحوں سے بچھڑے 25 برس بیت گئے ۔
پاکستانی فلم اندسٹری میں پنجابی فلموں کے بےتاج بادشاہ سلطان راہی 1938میں بھارتی ریاست اترپردیش میں پیدا ہوئے اور ان کا اصلی نام حبیب احمد تھا۔ قیام پاکستان کےبعد یہ ہجرت کرکے گوجرانوالہ آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کی ۔سلطان راہی نے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز 1955 میں سٹیج ڈرامےسے کیا جس میں انہوں نے نادر شاہ درانی کا کردار ادا کیا ۔ سلطان راہی نے اپنے فلمی سفر کا آغاز 1956 میں فلم "باغی” میں بطور ایکسٹرا اداکارسے کیا ۔
1972 میں بطور ہیرو ان کی پہلی فلم ” بشیرا "ریلیز ہوئی جس نے انہیں عوام کا مقبول اداکار بنا دیا۔ 1979 میں فلم ” مولا جٹ "میں مثالی کام کیا اور شہرت کی بلندیوں کو چھو لیا ۔ گنڈاسا پکڑ کردشمن کو ڈرانے کا یہ انداز سلطان راہی نے ہی فلم انڈسٹری میں متعارف کروایا۔مولاجٹ نے فلمی تاریخ میں بزنس کےتمام ریکارڈزتوڑےاور اس فلم کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقبولیت ملی۔
سلطان راہی کا مشہور زمانہ ڈائیلاگ "مولے نوں مولا نہ مارے تے مولا نہیں مردا ” زبان زد عام ہوا ۔ سلطان راہی ، مصطفی قریشی ،انجمن اورممتاز کی جوڑی ہر فلم کی باکس آفس پر کامیابی کی ضمانت بنی ۔ سلطان راہی نے 800سے زائد فلموں میں اپنی منفرد اداکاری کے جوہر دکھائے ،جس میں 700 پنجابی جبکہ 110 اردو فلمیں شامل ہیں ۔ 800 سے زائد فلموں میں ادکاری کرنے پر سلطان راہی کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل کیا گیا ۔ سلطان راہی کو 150 سے زائد فلمی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا اور ان کی فلموں میں 28 ڈائمنڈ جوبلی،54پلاٹینم جوبلی 156 گولڈن اورسلورجوبلی ہٹ تھیں اور یہ ریکارڈ آج تک سلطان راہی کے ہی پاس ہے ۔
سلطان راہی کی مشہور فلموں میں گاڈ فادر ، اکری شہزادہ، غنڈ ہ، کالے چور، شیرخان، چن وریام سمیت کئی دیگر شامل ہیں ۔ سلطان راہی 9 جنوری 1996 کو اسلام آباد سے براستہ جی ٹی روڈ لاہور آرہے تھے جب راستے میں چند نامعلوم افراد نے انہیں لوٹنا چاہا اور مزاحمت پر انھیں قتل کردیا ۔ سلطان راہی کے قتل کے وقت بھی ان کی 54فلمیں زیر تکمیل تھیں ۔ سلطان راہی فلمی دنیا میں سب سے زیادہ فلموں میں کام کرنے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں ۔ ان کی وفات کے بعد پنجابی فلم انڈسٹری زوال کا شکار ہی رہی اور ان کی کمی آج تک کوئی پوری نہیں کرسکا۔