اہم خبر

برطانیہ میں مقیم کشمیریوں کے حقوق کی تنظیم دی گلوبل پاک کشمیر سپریم کونسل نے بروز ہفتہ اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے وہ زیرحراست ان کشمیریوں کی حالتِ زار کا قریب سے جائزہ لینے کے لیے انڈیا پر دباؤ ڈالے

برطانیہ میں مقیم کشمیریوں کے حقوق کی تنظیم دی گلوبل پاک کشمیر سپریم کونسل نے بروز ہفتہ اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے وہ زیرحراست ان کشمیریوں کی حالتِ زار کا قریب سے جائزہ لینے کے لیے انڈیا پر دباؤ ڈالے جوانڈین مقبوضہ وادی جموں و کشمیر میں ہندوستان کی مختلف جیلوں، ٹارچر سیلز اور مختلف عقوبت خانوں میں قید ہیں کیونکہ پورے انڈیا میں وسیع پیمانے پر کرونا کی وباتیزی سے پھیل رہی ہےگلوبل پاک کشمیر سپریم کونسل کے چیئرمین راجہ سکندر خاں اور تنظیم کے صدرکالاخان نے ہفتے کے روز لندن اور آزادکشمیر سے بیک وقت جاری کیے گئے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ جیسا کہ ہم پہلے ہی بیان کر چکے ہیں کہ ریاستی ارکان کوڈ 19 جس نے ساری دنیا کو اپنے لپیٹ میں لیا ہوا ہے کے پھیلاؤ کے دوران قیدخانوں کا قریب سے ملاحظہ کے لیے تحریک چلائیں
چیئرمین راجہ سکندر خاں نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی تنظیم اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ اس انسانی حقوق کے مسئلے کے حل کے لیے کوئی فوری تجویز زیرِ غور لائی جائے جس کا انڈین مقبوضہ جموں و کشمیر میں وسیع پیمانے پر استحصال کیا جا رہا ہے۔انڈین مقبوضہ خون آلود وادی جموں و کشمیر میں ہندوستانی قابض افواج کی طرف سے کی جانے والی یک طرفہ ریاستی دہشت گردی کا نتیجہ انسانی حقوق کے بڑھتے ہوئے استحصال کی صورت میں نکل رہا ہے
راجہ سکندر خاں نے توجہ دلائی کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر مائیکل بیچلیٹ نے حال ہی میں بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کمزور کشمیریوں کو رہائی دلا کرقیدیوں کو اس مہلک وبا سے محفوظ بنایا جائے
کوڈ 19 نے اب عقوبت خانوں، جیلوں اورامیگریشن مقید مراکزاور رہائشی حفاظتی گھروں اور نفسیاتی ہسپتالوں پر حملہ آور ہونا شروع ہو گیا ہے اورجیلوں میں قید انتہائی کمزور افراد ان اداروں کے بڑے بڑے ہجوم کی وجہ سے خطرات دوچار ہے۔ راجہ سکندر خاں نے اپنا بیان جاری رکھتے کہا۔
انہوں اپنی خواہشات کا اظہار کرتے ہو کہا کہ عالمی ادارے کو خاص طور پرکوڈ 19 کے آسانی سے کمزور شکار بننے والے افراد کی رہائی کا کوئی رستہ نکالنے کے لیے متحرک ہونا چاہیے۔ان میں معمر قیدی اور جن کی جان کو خطرہ لاحق ہے اور نسبتاً کم نوعیت کے جرائم کے مرتکب افراد کو شامل کریں کالاخاں نے اپنا نقطہ نظرکا اظہار ان چھ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کی خواہشات کے اظہار کے کئی دنوں کے بعد کیا ہے جنھوں نے ہندوستان کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان زیر حراست کشمیریوں کو رہا کیا جائے جو مختلف عقوبت خانوں میں خاص طور پر نیو دہلی کی بدنام زمانہ تیہاڑ جیل میں بند ہیں اور اس کے علاوہ انڈین مقبوضہ کشمیر میں موجود مختلف جیلوں اور ٹارچر سیلز میں قید ہیں۔دی گلوبل پاک کشمیر سپریم کونسل کے رہنما نے عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں خاص طور پر وہ تنظیمیں جو اپنے آپ کو انسانی حقوق کا چیمپین ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں جن میں ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا،دی ایشین فورم فارہیومن رائٹس اینڈ ڈویلپمنٹ، سی آئی وی آئی سی یو ایس، ورلڈ الائنس فار سٹیزن پارٹیسپیشن،انٹرنیشنل کمیشن آف جیورسٹ، انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومین رائٹس اورورلڈ آرگنائزیشن شامل ہیں جو تشدد کے خلاف اپنا کردار ادا کریں اپنے مشترکہ بیان میں گلوبل پاک کشمیر سپریم کونسل کےچیئرمین راجہ سکندرخاں اورصدرکالاخان نےانڈین مقبوضہ کشمیر میں تیز رفتار انٹرنیٹ بحالی کی ضرورت پر بھی زور دیا اس کے علاوہ انڈیا کی اور جیلوں جہاں بے گناہ اپنی قسمت کا انتظار کر رہے ہیں میں بھی یہ سہولت فراہم ہونی چاہیے کیونکہ قیدیوں اور بیرونی دنیا کے درمیان رابطہ بہت محدودو ہےانڈیا اور انڈین مقبوضہ کشمیر کی جیلوں اور ٹارچرسیلز میں زبردستی حراست میں رکھے گئےسینکڑوں کشمیریوں کی قسمت کے پلڑے میں لٹکی ہوئی ہے جیسا کہ کہا جا رہا ہے انڈیا کے قیدخانوں میں کرونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 4000 کی تعداد سے تجاوز کر چکی ہے اور بہت تعداد میں ایسے کیسزجن کی تشخیص نہیں ہو سکی اور رپورٹ نہیں ہو سکے بھی موجود ہیں گلوبل پاک کشمیر سپریم کونسل کے رہنماؤں نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قیدیوں اور جیل میں موجودعملہ وباکو سب سےآسان حدف ہے۔ اور بنیادی اقدم کے طور ہاتھ دھونے کی سہولت قیدیوں کے لیے ممکن نہیں عالمی قانون کے تحت ہندوستان کی یہ ذمہ داری ہے قیدیوں کی بہبود ان کی جسمانی اور ذہنی صحت کو یقینی بنایا جائےکشمیریوں کے حقوق کے محافظ رہنماؤں نے کہا کہ 125% کے ہجوم کے ساتھ، خطرناک صحت و صفائی کی صورتِ حال اورناکافی صحت کی سہولیات انڈیا اور انڈین مقبوضہ کشمیر کی پرہجوم جیلیں اور ٹارچر سیلز یہ سب کرونا کے پھیلاؤ لے سازگار ماحول پیش کرتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button