تحریر: محمد اختر اسلم
27 فروری 2019 کا دِن عسکری دُنیا میں ناقابلِ تسخیر سرحدی دفاع کے طور پر جانا جاتاہے۔پاکستان کی تاریخ کا یہ وہ سنہری باب ہے جس دن افواجِ پاکستان نے جنگی جنون میں مبتلا بھارت کو دِن کے اُجالے میں اپنی سرحدوں کا دِفاع کرتے ہوئے منہ توڑ جواب دیا جس پر ہندوستان کودُنیا کے سامنے ذلت اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔اِس بات سے ہر کوئی بخوبی واقف ہے کہ گزشتہ ساتھ داہائیوں سے بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر پرغیر قانونی طریقے سے قابض ہے۔ مسلۂ کشمیر آج کی دو ایٹمی قوت پاکستان اور بھارت کے درمیان گزشتہ73 برسوں سے حل طلب ہے مگراقوامِ عالم کی محض رسمی دلچسپی کی وجہ سے یہ خطہ شدید سرحدی کشیدگی سے دو چار ہے اور اب تک کئی ہولناک جنگوں کے علاوہ بارہا شدید سرحدی جھڑپوں کا باعث بھی بن چُکا ہے۔ پاکستان مسلۂ کشمیر پُر امن طریقہ سے کشمیریوں کی اُمنگوں اور اقوامِ متحدہ کی منظور شدہ قراردارں کے تحت بھارت کے ساتھ حل کرنا چایتا ہے اور یہ ہی وجہ ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی آزادیِ جدوجہد میں اُن کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کرتا ہے۔بھارت کی فاشسٹ ہندوتوا انتہا پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی) BJP (کے پالیمانی چیئرپرسن نریندر مودی جس کی سیاست پاکستان مخالف بیانیہ اورمسلمان مخالف پالیسی سے شروع اور ختم ہوتی ہے۔ بھارت کی ریاست گجرات میں فروری اور مارچ 2002 میں مسلمانوں کے مخالف ہونے والے فسادات اُس وقت کی) BJP (ریاستی حکومت کی در پردہ اجازت پر کیے گئے۔انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق یہ مسلمانوں کی نسل کشی تھی جس میں دہ ہزار سے زاہد مسلمانوں کو قتل یا زندہ جلایا گیا اور سینکڑوں مسلمان خواتین کی عصمت دری کی گئی اور ہزاروں مسلمان بے گھر ہوئے۔فاشٹ مودی سرکار ہمیشہ سے بر سر اقتدار آنے کے لیے پاکستان مخالف بیانیہ اور فالس فلیگ آپریشن کرکے عوامی توجہ حاصل کرتے ہوئے (لوک سبھا)کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ یہاں یہ بات واضح رہے 2019 بھارتی الیکشن کا سال تھا اور اُس وقت حزبِ اقتدار جماعت (BJP) تھی اور مختلف تجزیہ نِگار بَر ملا یہ کہ رہے تھے نریندر مودی الیکشن جیتنے کے لیے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کوئی فالس فلیگ آپریشن کر سکتا ہے۔ تجزیہ نِگار وں کی یہ پیش گوئیاں 14فروری2019 کو درست ثابت ہوئیں جب پلوامہ میں ایک فالس فلیگ آپریشن کیا گیا جس میں میں 40 بھارتی فوجی مارے گئے لیکن اِ س میں حیرت انگیز حقیقت یہ بھی سامنے آئی کے مارے جانے والے تمام ہندوستانی سیکورٹی اہلکاروں کا تعلق بطورِ خاص نچلی ذاتوں،اور کم تر سمجھی جانے والی نسلوں اور اقلیتوں سے تھا۔ بھارت نے واقعہ کے فوراً بعد حسبِ معمول پاکستان پر الزام تراشی شروع کر دی جس کے جواب میں پاکستانی دفترِ خارجہ نے مذمت کرتے ہوئے ہندوستان کو پاکستان پر الزام تراشی بندکرنے کا کہا بعد ازاں 19 فروری کو وزیر ِ اعظم پاکستان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے تحقیقا ت اور ثبوت کی بات کی مگربھارت بعض نہ آیا اور کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہوتا گیا جوکہ بھارت کے طاقت و برتری کے زعم میں مبتلا جنونی حکمران مودی کی انتہاپسندی کا عکاس ہے۔بھارت کا جنگی جنون اِ س حد تک بڑھ گیا کہ 25 اور26 فروری 2019 کی درمیانی شب 2 بج کر 54 منٹ پر اقوامِ متحدہ کے آرٹیکل 2 (4) کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان پر ایک فضائی حملہ کرنے کی ناکام کوشش کر ڈالی جس کے جواب میں پاک فضائیہ کے شاہینوں نے بر وقت عسکری اصولوں کو مد دِنظررکھتے ہوئے بھارتی فضائیہ کی فارمیشن کوچیلنج کیا جس پر پاک فضائیہ کی بھرپور جوابی کارروائی کے ڈر سے خوفزدہ ہو کر ہندوستانی جنگی جہاز بوکھلاہٹ میں اپنا پے لوڈ بالاکوٹ کے مقام پر گرا کر بھاگ گئے۔ پاکستان نے 4 بج کر 42 منٹ پرایک ذمہ دار اورامن پسند ریاست کے طور پر دُنیا کو فی الفور آگاہ کیا اور تمام حقائق دُنیا کے سامنے رکھ دیئے۔پاکستان نے 26 فروری 2019 کو صبح 6 بج کر 36 منٹ پراس علاقے اور بھارتی رُوٹ کی نشاندہی کرتے ہوئے کسی بھی قسم کا نقصان نہ ہونے کے واضح ثبوت دکھادیئے۔بھارت نے پہلے ایک مدرسے کو مکمل تباہ کرنے، اور پھر 300 سے زاہددہشتگردہلاک کرنے کا جھوٹا دعویٰ کیا لیکن جب پاکستان نے دُنیا کے سامنے ٹھوس ثبوت رکھے تو بھارت کامکروہ چہرا دنیا کے سامنے بُری طرح بے نقا ب ہو گیااورہندوستان کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔ بعد ازاں اُس وقت کی بھارتی وزیرِ خارجہ سشما سوراج کو بھی ماننا پڑا کہ بھارتی فضائیہ کی نام نہاد کارروائی میں کوئی پاکستانی بھی زخمی یاہلاک نہیں ہوا۔اسیِ ضمن میں
دُنیا کی مشہور نیوز ایجنسی ”رائٹرز“ نے اس علاقے کی وہ تازہ ترین سیٹلائٹ تصاویر شائع کی جو ”پلینٹ لیب“ سان فرانسسکو نے جاری کی تھیں اور جن میں مبینہ حملے کے بعد اس مقام کی تصاویر دکھائی گئی تھیں ان سیٹلائٹ تصاویر نے بھی ہندوستان کے تمام جھوٹے دعووں کو بے نقاب کردیا۔یہی نہیں بلکہ یورپی خلائی ایجنسی نے بھی سیٹلائٹ تصاویر شائع کی اور وائر سروسز نے دعویٰ کیا کہ اس علاقے میں تمام عمارتیں اُسی طرح موجود ہیں جیسی اپریل 2018 میں تھیں۔پاکستان نے 26 فروری ہی کے روز اقوامِ عالم کے سامنے بھارت کو اعلانیہ خبردار کردیا تھا کہ پاکستان بھارت کو منہ توڑ جواب دے گا۔27 فروری 2019 پاکستان کی تاریخ میں "Surprise Day” جبکہ عسکری دنیا میں "Operation Swift Retort”کے نام سے جانا جاتا ہے۔پاکستان کی یہ جوابی کاروائی افواجِ پاکستان کی دفاعِ صلاحیت اور پیشہ ورانہ اسٹرٹیجک منصوبہ بندی کا عملی مظاہرہ تھا۔دنیاِ تاریخ میں یہ وہ دن تھا جب بھارت کیجانب احمقانہ حرکت کی وجہ سے دوایٹمی قوت ملک ایک بار پھر ہولناک جنگ کے دھانے پر تھے مگر پاکستان کی ذمہ دارانہ اقدام کی دجہ سے خطہ بڑی تباہی سے بچ گیا۔ 27 فروری 2019 وہ دن ہے جب پاکستان کے شاہینوں نے دلیری اور شجاعت کی ایک نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے نا صرف مادرِ وطن کا دِفاع کیا بلکہ ائیر کموڈور محمد محمود عالم (ستارہ جرأت)کی یاد بھی تازہ کروا دی۔ پاکستان کیجانب سے بھارت کو اعلانیہ خبردار کرنے کے باوجود بھارتی فضائیہ نے 27 فروری کوپاکستان کی فضائی حدود میں گھسنے کی کوشش کی جس پر افواجِ پاکستان نے کئی گنا بڑی بھارتی فوج کو تگنی کا ناچ نچایا۔پاکستان کیجانب سے جوابی کاروائی(آپریشن سوئفٹ ریٹورٹ)کے دوران مجموعی طور پر 2بھارتی جنگی طیارے مار گِرائے،پاکستان نے حفاظتی فاصلہ رکھتے ہوئے صبح 8 بج کر 22 منٹ پر ہندوستان کے ملٹری ٹارگٹس(راجوڑی، نوشہرہ، ناریاں سپورٹ ڈِپو) کو لاک کرنے کے بعد 6 اسٹرائکس کیں، ان ملٹری ٹارگٹس میں 2 بریگیڈ ہیڈ کوارٹرز بھی شامل تھے جہاں ایک لوکیشن پر ہندوستانی آرمی چیف بھی موجود تھے اِس جوابی حملے نے پاکستانی قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا اور جنگ کی باتیں کرنے والا بھارت کو منہ کی کھانا پڑی۔پاکستان نے اسٹرائکس کر کے بھارت کو پیغام دیا کہ پاکستان خطے میں جنگ نہیں امن چاہتا ہے کسی بھی جارحیت کی اجازت نہیں دی جائے گی اورکسی بھی قسم کی کاروائی کا مؤثر جواب دیا جائے گا۔ پھر دُنیا نے مودی اور ہندوستان کے غرور کو ہوا میں بکھرتے دیکھا۔ ہندوستان کی فوجی اور سیاسی قیادت نے پھر ایک مرتبہ اپنی قوم سے جھوٹ بولااور اپنے تباہ ہونے والے طیاروں کو گمشدہ قرار دیااور ساتھ ہی بدحواسی کے عالم میں بھارت نے اپنے ہی ہیلی کاپٹر کو مار گرایاجس کے بعد بھارتی فضائیہ کے سربراہ نے پاکستانی ایف 16 گرانے کا جھوٹا پروپیگنڈہ کیا جس کا دُنیا کو تاحال ثبوت نہ مل سکا۔ در حقیقت دونوں جنگی طیارے پاکستان نے مار گِرائے۔پاک فضائیہ کے شیر دل ونگ کمانڈر نعمان علی خان نے بھارت کے ایک جنگی طیارے مگ 21 کو زمین کا منہ دکھایا اور یوں 27 فروری کو بھری گئی اڑان عبرت ناک انجام سے دوچار ہوئی اِس کا ملبہ آزاد کشمیر میں گِرااور طیارے کے پائلٹ ونگ کمانڈرابھینندن ورتھمان کو گرفتار کر لیا گیا۔ بھارتی فضائیہ کے ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان کی زندہ گرفتاری وہ زخم ہے جو بھارت تا قیامت نہ بھلا سکے گا اور ہر 27 فروری کو یہ زخم تازہ ہوتا رہے گا، جبکہ تباہ ہونے والا دوسر ا بھارتی طیارہ پاکستان کے شیر دل اسکوارڈن لیڈر حسن محمود صدیقی کے نشانے پر آیا جسکا ملبہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ِگرا۔ بھارتی فضائیہ کے ونگ کمانڈرابھینندن ورتھمان کی گرفتاری بھارتی در اندازی کا نا قابِل تردید ثبوت دیکھ کر بھارت سرکار نے میزائل حملوں کی دھمکی دی لیکن جب پاکستان نے ایک کے بدلے 3 میزائلوں کی جوابی دھمکی دی تو ہندوستان کے ہوش ٹھکانے آگئے۔ اُس وقت ٹرمپ کے نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر جان بولٹن نے اپنی کتاب (The Room Where it Happened) میں ہندوستانی قیادت کی بوکھلاہٹ اور پاکستان کی جانب سے مزید رسپانس سے بچنے کیلیے امریکا سے مدد مانگنے کا واقعہ بہت واضح طور پر لکھا ہے۔ 27 فروری 11 بج کر 30 منٹ پر پاکستان نے ٹھوس شواہد کے ساتھ اپنی فتح کو دُنیا کے سامنے رکھا۔ 28 فروری 2019کو وزیرِاعظم پاکستان نے خطے میں امن کی خاطر ابھینندن ورتھمان کو رِہا کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ 1 مارچ 2019 کو پاکستانی میڈیا نے رات 8 بجے سے 8:30 بجے تک بھارتی جنگی قیدی ابھینندن ورتھمان کا انٹرویو دکھایا، جس پر پورے بھارتی میڈیا نے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ اسے آگے فارورڈ نہ کیا جائے،رات 9 بجے پاکستان نے ابھینندن ورتھمان کو بھارت کے حوالے کیا۔27 فروری 2019کے دن ہماری بہادرا فواج کی جرأت اور بہادری کے مظاہرہ نے قوم کا سر فخر سے بلند کر تے ہوئے نئی تاریخ رقم کر دی۔23مارچ 2020 کوحکومتِ پاکستان نے آپریشن سوفٹ ریٹارٹ کے دوران جرأت وبہادری کااعتراف کرتے ہوئے ونگ کمانڈر نعمان علی خان کو تیسرا ا علیٰ عسکری ایوارڑ(ستارہ جرأت)جبکہ اسکواڈرن لیڈر حسن محمود صدیقی کوچوتھاا ا علیٰ عسکری ایوارڑ(تمغہ جرأت) سے نوازا۔ 27 فروری کوپاکستان نے دنیا کو پیغام دیا کہ ہمارا دِفاع ناقابل تسخیر ہے اور آیندہ بھی دشمن کو منہ کی کھانا پڑے گی۔پاکستان نے بھارت کو یہ پیغام دے دیاہے کہ ہم اُس سے بہتر دفاعی صلاحیت رکھتے ہیں۔ پاکستان نے اِس کشیدگی کے د وران ذمہ دارانہ کرداراداکر کے دُنیا کو امن کا علم بردار ہونے کا پیغام بھی دیا، پاکستانی قوم کو فورسز پر فخر ہے جو دِفاعِ وطن کے لیے ہر دم تیار ہے، پاکستانی قوم کسی بھی جارحیت کے مقابلے کے لیے بہادرا فواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ 27فروری 2019 کا دِن اقوامِ عالم کے لیے مسئلہ کشمیر حل نا ہونے کی صورت میں دہ ایٹمی طاقتوں کے مابین ممکنہ جنگ کی ایک ہلکی سی جھلک ہے۔اقوامِ عالم کو چائیے کہ فوراً مسئلہ کشمیرUNSC کی منظور شدہ قراردارں کے تحت حل کرے چونکہ خطے میں پائیدار امن کے لیے دنیا دو ایٹمی قوتوں کے مابین کسی جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی۔