کالم

پنجاب اور کے پی کیلئے سپریم کورٹ کا پنچ ٹوٹنا خیر کی خبر

خیبر پختونخواہ اور پنجاب میں 9اپریل کو عام انتخابات کرانے کا معاملہ دیکھنے والا عدالت عظمی کا 9رکنی بنچ اعتزاض کے بعد ٹوٹ گیا ہے اب 5رکنی بنچ چیف جسٹس کی سربراہی میں سوموٹو کی سماعت کریگا!
موجودہ حکومت اور بارکونسلز کی طرف سے دو معزز ججز جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس اعجازالاحسن پر اعتراض کے بعد دونوں معزز ججز کا بنچ سے الگ ہوجانے کے بعد ایک بات تو طے ہوگء کہ اب حکومت عدلیہ یا پارلیمنٹ اور عدلیہ کا ایک دوسرے سے ٹکراؤ کا امکان کافی حد تک کم ہوگیا ہے،نئے بنچ سے اطہر من اللہ سمیت دو ججز بھی الگ کردئیے گئے،اب کچھ حلقے اس بنچ پہ بھی اعتراض کررہے ہیں۔
کیونکہ یہ اعلی ترین عدالتی فورم پر لڑی جانیوالی تکنیکی اور تشریحاتی جنگ ہے لہذا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گااسکا اندازہ کسی کو نہیں البتہ تمام غالب امکانات میں سے گمان یہی ہے کہ 90روز کے اندر الیکشن کو معاشی ایمرجنسی کے تحت یا ملک کے اندر ایک ساتھ تمام اسمبلیوں سے انتخابات کی روایت کے پیش نظر ایک ساتھ کرانے کا فیصلہ سنا یاجائیگا ہاں البتہ یہ ممکن ہے کہ دونوں صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے عمل میں موجود کسی نکتے کو بنیاد پر بنا کہ دونوں صوبائی اسمبلیوں کو بحال کردیا جائے اس کیلئے وفاق یا گورنر یا اسپیکر کوئی درخواست دائر کرسکتے ہیں
پیارے پڑھنے والو!
ایک طرف پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری یہ اعلان کررہے ہیں کہ وہ نیب میں ترامیم لائیں گے چاہے ان کا کوئی ساتھ دے یا نہ دے اور وہ ان ترامیم کے تحت حاضر اور ریٹائرڈ ججوں کیخلاف کیسز کا نیب کو اختیار دالوائیں گے زدیکھنے میں تو یہ ایک بہت خطرناک قسم کا اقدام یا کسی بڑے ادارے کو دھمکی لگتی ہے لیکن اصل میں یہ اسلام کے بنیادی قوانین کہ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں کوئی مقدس گائے ہے نہیں سے مطابقت رکھتاہے۔
میں کئی بار لکھ چکا ہوں کہ ججز، جنرل، جرنلسٹ ، بیورو کریٹ اور وڈیرے اگر قانون کے تابع آجاتے ہیں تو پھر پاکستان کو عالمی اقتصادی طاقت بننے سے کوئی نہیں روک سکتا
بلاول بھٹو زرداری ججر کو جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن ملک کی طاقتور ترین اشرافیہ یا ملٹری بیورو کریسی کو قانون کے دائرے میں لانے کی کوشش میں بہت کچھ جھیلنے کے باوجود کام کررہی ہے اسکی مثال جنرل (ر)امجد شعیب ہیں جو گزشتہ 4سال سے ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر فوج کی ترجمانی کا تاثر دیتے رہے وہ شاید اس وقت کے جنرل (ر)فیض حمید کی ٹیم کا کارگر ترین حصہ رہے ہیں اور شاید وہ وہاں سے عمران کے حق میں بیانیہ آگے بڑھانے کیلئے کہیں سے وظیفہ بھی لیتے رہے بہر حال جنرل (ر)امجد شعیب کی گرفتاری یہ ظاہر کرتی ہے کہ ملٹری اسٹیبلمشمنٹ نے خود کو سیاسسی معاملات سے الگ تھلگ کرلیا ہے اور وہ اسٹیبلشمنٹ کے خود ساختہ ترجمانوں سے بھی اظہار لاتعلقی کررہی ہے یہ ایک اچھا اقدام ہے جب فوج کے پاس ISPR اور ISI میں میڈیا ونگ کی شکل میں اپنے ترجمان ہیں تو ان کو ریٹائرڈ جرنیلوں کی اپنے لئے ترجمانی کی کوئی ضرورت نہیں ہے
اس وقت بھی جب الیکشن کے معاملے پر عدلیہ اور حکومت کے درمیان لڑائی چھڑی ہوئی ہے تو سب کا سوال یہ تھا کہ کیا ملک اس وقت حکومت اور عدالتی لڑائی کا متحمل ہوسکتا؟کیا سیاسی عدم استحکام اگر بڑھ جاتا ہے تو کیا ڈولتی معیشت کیلئے یہ خطرہ نہیں اس پر آخر فوج آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کیوں نہیں کرتی؟
تو اس کا جواب مختلف فورمز پر یہ دیاجارہا ہے کہ موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے فوج کو سیاسی معاملات سے دور رہنے کا حکم دے رکھا ہے ISPR کو بھی اس لئے محدود کردیا گیا، ان کا پہلا مقصد فوج کی ساکھ کو بحال کرنا اور اسکو پروفیشنل ازم کی معراج پر لیکر جانا ہے اس لئے وہ سیاسی گندگی سے دور رہنا چاہ رہے ہیں
پیارے پڑھنے والو!
شہر میں ایک خبر یہ چل رہی ہے کہ عمران خان کی ہمشیرہ حلیمہ خان اور بعض دوسرے قریبی رفقا کوشش کررہے ہیں کہ عمران خان پاکستان سے نکال لئے جائیں، اسکی وجہ یہ ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے اس کیلئے شاید حلیمہ خان کا امریکیوں اور متحدہ عرب امارات کے بعض طاقتور لوگوں سے رابطہ بھی ہے اس وقت ترتیب یہ بن رہی ہے کہ عمران خان کو ملک سے باہر لیجانے سے قبل گرفتار کرنا ضروری ہوگا جب وہ گرفتار ہوجائیں گے پھر ان کو جیل سے باہر شفٹ کرنے پر کام شروع کردیا جائیگا اس سارے قصے میں میاں نواز شریف بہت اہم ہوسکتے، شنید ہے کہ وہ شاید گرفتاری کے بعد آئیں اور پاکستان موجودگی میں ہی عمران خان باہر چلے جائیں
پیارے پڑھنے والو!
اس وقت دانشوروں کے سامنے اہم ترین سوال یہ ہے کہ ملک کیوں ungovernableہوگیا اس ڈیڈ لاک کی صورتحال سے ہم کیسے نکل سکتے؟
کیا ٹیکنو کریٹس کے پاس اسکا حل ہے؟ کیا امریکہ کیساتھ پرانی دوستی پرانی ڈیمانڈ پوری کرنے کی بنیاد پر ہمارے لئے سود مند ہے؟ کیا چین پاکستان کو معاشی لحاظ سے سپورٹ کرسکتا ہے؟ پاکستان کو کیا کرنا ہوگا کہ وہ اگلے 5سے 10سال میں پھر ترقی کی پٹڑی پر چڑھ جائے؟
میرے پڑھنے والے جانتے ہیں کہ میں نے گزشتہ دنوں لکھا کہ غیر اہم ہونیوالے شاہد خاقان عباسی اگلے 2یا 4ماہ میں پھر اہم ہونے جارہے ہیں ایک نیا ہائبرڈ نظام جس کو مسلم لیگ ن کی آشیر باد سے چلایا جائیگا اس پر کام ہورہا ہے اس ہائبرڈ نظام میں حکومت سیاسی جماعت کی ہوگی لیکن اسکو چلانے والے ایسے ٹیکنو کریٹس، ٹیکنالوجی سے روشناس چہرے حکومت کے ساتھ فٹ کئے جائیں گے جو ملک کو بحرانوں سے نکال لے جائیں۔
اس حوالے سے یہ بھی سوچا جارہا ہے کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں میں کم ازکم تعلیمی قابلیت ماسٹر ڈگری ہونی چاہیے تاکہ مارکیٹ میں اعلی تعلیم یافتہ اور نئے دماغ آئیں جو پاکستان کو عالمی جہتوں کے مطابق ڈھال سکیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button