کالم

رجب طیب ایردوان کامیابی کی دہلیز پر کھڑے ہیں ۔*

28 مئی 2023 کو ہونے والے رن آف الیکشن میں طیب ایردوآن کی جیت یقینی ہے* ۔

14 مئی 2023 کو ہونے والے ترکیہ کے انتخابات سے پہلے مغربی طاقتوں نے سروے کمپنیوں کے ذریعے ایردوان کے خلاف بھرپور پروپگنڈا کیا اور یہ ثابت کرنے کی بھرپور کوشش کی کہ ایردوان عوامی مقبولیت کھو چکے ہیں اور وہ اپنی عوام کی نظروں میں کسی ڈکٹیٹر سے کم نہیں ہیں۔
ان سروے کمپنیوں نے عوامی رائے عامہ پر اثر انداز ہونے کی بھرپور کوشش کی۔ یہ درحقیقت ففتھ جنریشن وار کا حصہ تھا جس کے تحت انفارمیشن وار ان کے خلاف لڑی جا تی ہے جو مغربی طاقتوں کو پسند نہیں ۔
ترکیہ میں ایردوان ایک مضبوط لیڈر ہیں جو کہ مغربی طاقتوں کو ناپسند ہیں اس کی بنیادی وجہ ترکیہ کو بلندی اور ترقی کی جانب لے کر چلنا ہے۔ ترکیہ نے حال ہی میں ہونے والی آذربائجان کی جنگ کا پانسہ پلٹ دیا ہے، جو کہ ویسٹ کو قطعاً ناقابل قبول ہے۔
لہذا انفارمیشن وار کے تحت سروے کمپنیوں کو بیک ڈور فنڈنگ کی گئی تاکہ لوگوں کا مائنڈ سیٹ تبدیل کیا جاسکے۔
سروے کمپنیوں نے پیشن گوئیاں کی تھیں کہ کلچدار اولو کو %56 ووٹ ملیں گے اور طیب ایردوآن کو %42 ووٹ ملیں گے ۔جس کی وجوہات مہنگائی ،قدامت پسندی،غیر ملکیوں کی ترکیہ میں آبادکاری اور پچھلی دو دہائیوں سے طیب ایردوآن کی مسلسل حکومت۔
سروے باقاعدہ ایجنڈا سیٹنگ کے تحت ان علاقوں میں ہوئے جہاں پر طیب ایردوآن کی مخالفت تھی۔ چند ہزار لوگ سات کروڑ افراد کی نمائندگی نہیں کرتے۔ چند ہزار مخصوص لوگوں کی رائے سوشل میڈیا پر دکھانے سے صرف مغربی طاقتوں کا ایجنڈا سامنے ایا اور 14 مئی کے الیکشن میں ان سروے کمپنیوں نے منہ کی کھائی ہے۔
ترک گورنمنٹ کو چاہیے کہ وہ سروے کمپنیوں پر پابندی لگادیں کیونکہ انہوں نے بیک چینل فنڈز لیے اور ملین ڈالرز کمائے ہیں۔
پوری دنیا میں جب مغربی طاقتیں کسی مسلمان ملک میں پروپیگنڈا کرتی ہیں تو عوام اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں ۔جیسے عراق اور لیبیا میں دیکھا گیا ۔لیکن ترکیہ میں اس کے برعکس ہوا۔ سروے کمپنیوں کی ایردوان مخالف مہم کا اثر الٹا پڑا اور لوگوں نے ایردوان کو لانے کے لیے بھرپور ووٹنگ کی ۔
28 مئی کو ہونے والے دوسرے مرحلے کے انتخابات میں80 فیصد امید ہے کہ طیب ایردوآن ہی جیتیں گے۔

سینان اوعان کی حمایت

۔ اس وقت سینان اوعان کی حمایت کی طرف بین الاقوامی میڈیا کی انکھیں لگی ہوئی ہیں۔
سینان اوعان نے ایک پریس کانفرنس میں طیب ایردوآن کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔
ان کی اس حمایت سے طیب ایردوآن کی جیت یقینی ہوگئی ہے۔
سینان اوعان وہ شخصیت ہیں جن کی سوچ پاکستان کے حق میں ہے۔ جس وقت سعودی عرب میں ایک حادثہ پیش ایا تھا تو ترکیہ نے سرکاری سطح پر سوگ کا اعلان کیا تھا۔ سینان اوعان نے اس وقت اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ پاکستان میں ایک ٹرین کے حادثے میں 70 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں اور پاکستان ہمارا سب سے قریبی اور ہر مشکل میں ساتھ دینے والا ملک ہے، میں طیب ایردوآن سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ پاکستان کے لیے بھی سرکاری سطح پر سوگ کا اعلان کریں۔
سینان اوعان جنھوں نے ماسکو سے ڈاکٹریٹ کیا ہے وہ اسلامی ممالک کے ساتھ الائنس کے حق میں ہیں۔ طیب ایردوآن بھی اسلامی ممالک کے الائنس کی حمایت کرتے ہیں۔ سینان اوعان نے اذربائجان میں جا کر یہ بیان دیا تھا کہ ہم ایک قوم اور دو ملک ہیں۔(آذر بائیجان اور ترکیہ). اسی طرح انہوں نے طیب ایردوآن کے متعلق بھی یہ بیان دیا تھا کہ میں طیب ایردوآن کو بہت پسند کرتا ہوں کیونکہ وہ فیصلہ کرنے کی طاقت رکھتے ہیں اور میں کسی ایسے لیڈر کو پسند نہیں کرتا جو سب کی سنتا ہو۔
سینان اوعان کو کمال کلچداراولو کی جانب سے آٹھواں وائس پریزیڈنٹ بنانے کی افرز تھیں،
یہاں پر دلچسپ بات یہ ہے کہ
سینان اوعان کی شدید ضرورت کلچدار اولو کو تھی، جبکہ سینان اوعان کو طیب ایردوآن کی ضرورت ہے۔
سینان اوعان وائس پریزیڈنٹ کا عہدہ لینے کے ساتھ ساتھ امیگریشن کی منسٹری کے بھی خواہاں ہیں اور ان کے عزائم بہت واضح ہیں۔ انہوں نے اپنے انتخابی منشور میں یہ واضح طور پر عوام سے وعدہ کر رکھا ہے کہ ہمیں ترکیہ میں غیر ملکی منظور نہیں اسی لیے وہ امیگریشن کی منسٹری پر نگاہ لگائے ہوئے ہیں۔
سینان اوعان کی حمایت کے بعد طیب ایردوآن کی جیت بہت قریب ہے بلکہ یقینی ہے۔ انہیں صرف 0.5% ووٹوں کی ضرورت ہے. ۔

ایردوان کو جیت کے لئے صرف تین لاکھ ووٹ درکارہیں ۔

طیب ایردوآن کو 0.5% ووٹ حاصل کرنے کا مطلب پونے تین لاکھ مزید ووٹ لینا ہے اور جیتنے کے لیے یہ کوئی بہت بڑا ووٹ بینک نہیں ۔ جس بندے نے دو کروڑ 70 لاکھ ووٹ لے لیے اس کے لیے پونے تین لاکھ ووٹ لینا کوئی مسئلہ نہیں۔ 14مئی کو کینسل شدہ ووٹوں کی تعداد 13 لاکھ ہے یہ اگر دوسرے راؤنڈ میں سارے کے سارے ووٹ کلچدار اولو کو مل بھی جائیں تو بھی کلچدار اولو کے ووٹ %47 بنیں گے ۔لہذا وہ پھر بھی نہیں جیتیں گے۔
اس وقت طیب ایردوآن کو جیت کے لیے صرف 0.5% ووٹ چاہیے ، لہذا طیب ایردوآن تو پہلے ہی کامیابی کی دہلیز پر کھڑے ہیں بس ان کا 28 مئی کو اس دروازے سے اندر داخل ہونا باقی ہے۔
اس وقت دنیا کی نظریں اور کان ترکیہ سے آنے والی خبروں پر جمے ہیں۔ ترکیہ میں ہونے والے 28 مئی 2023 کے انتخابات کی لمحہ بہ لمحہ عالمی میڈیا نے تازہ ترین صورتحال پر توجہ مرکوز رکھی ہوئی ہے۔
بہت سے اخبارات اور ٹیلی ویژن جو الیکشن کی نبض پر ہاتھ رکھے ہوئے ہیں 2023 کے اہم ترین واقعات میں سے ترکیہ کے الیکشن کو ان میں سے ایک واقعے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ وہ لمحہ بہ لمحہ پیشرفت اپنے قارئین اور ناظرین کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔
جرمنی کہ اخبار ویلٹ( Welt) نے ترکی کے انتخابات کے
*”حقیقی فاتح "*کے طور پر طیب ایردوآن کا اعلان کرتے ہوئے لکھا کہ 28 مئی کو ہونے والے رن آف الیکشن طے کر دیں گے کہ جمہوریہ ترکیہ کے تیرویں صدر کون ہوں گے۔۔
دی اگنامک ٹائمز نے ایردوان کو
اتا ترک کے بعد ترکی کے سب سے اہم رہنما کے طور پر پیش کیا ہے۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے یہ ہیڈ لائن لگائی کہ "ایردوان الیکشن کے تاریخی دوسرے راؤنڈ میں اقتدار کی تیسری دہائی کو دیکھیں گے۔”
برطانیہ میں قائم مڈل ایسٹ ائی نے لکھا ہے کہ بیرون ملک ووٹنگ کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ انتخابات میں زیادہ ٹرن اؤٹ کی طرف اخبار نے توجہ مبذول کروائی ہے۔
فرنچ اخبار لی مونڈے(Le Monde) نے کلچدار اولو کی حکمت عملی میں تبدیلی کو اپنے قارئین کے سامنے ہیڈ لائن کے طور پر پیش کیا ہے۔اخبار لکھتا ہے کہ ” اپوزیشن خطرناک طریقے سے دائیں طرف منتقل ہو رہی ہے۔”
یوریشیا گروپ اف کنسلٹنسی نے اتوار 28 مئی کو ایردوان کے جیتنے کے امکانات کو 80 فیصد قرار دیا ہے, خبر میں بتایا گیا ہے کہ روم میں بارش کے باوجود ترک سفارت خانے کے سامنے لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں اور بیرون ملک مقیم 3.4 ملین ترک شہری 24 مئی تک ووٹ ڈال سکتے ہیں.
العربیہ نے خبر میں سینان اوعان کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے جو 5.17% ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر ائے ہیں. خبر میں کہا گیا ہے کہ دوسرے راؤنڈ میں دونوں امیدواروں میں سے کسی ایک کی حمایت کا فیصلہ ممکن طور پر فیصلہ کن کردار ادا کر سکتا ہے۔
جو کہ سینان اوعان ،طیب اردوان کی حمایت کرکے انتخابات کو فیصلہ کن راؤنڈ میں پہنچا چکے ہیں۔
یونانی اخبارERT نے خبر کا عنوان دیا
"کلچدار اولو کے لیے اخری جنگ ” اخبار کا لکھنا ہے کہ کلچدار اولو کا قوم پرستانہ گفتگو کا رجحان اس کی حمایت کرنے والی کرد نواز پارٹی کو بے حد پریشان کرتا ہے۔
نیوز بامب News bomb نے خبر میں لکھا ہے کہ پہلے راؤنڈ کے نتائج نے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد میں شدید پھوٹ پیدا کر دی ہے لیکن اس کے باوجود اکشنر نے کمال کلچدارکی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ہندوستان کے دی اکنامک ٹائمز نے ایردوان کو ترکی کی ناقابل تردید طاقت قرار دیتے ہوئے ہیڈ لائن لگائی ہے کہ ” اتا ترک کے بعد سب سے اہم رہنما صدر طیب ایردوآن ہیں ۔” اخبار لکھتا ہے کہ 69 سالہ ایردوآن ترکیہ کے سب سے اہم رہنما مصطفی کمال اتاترک کے بعد جمہوریہ عثمانیہ کے بعد کے قابل احترام بانی کے طور پر ہیں۔

 

تحریر : شبانہ ایاز

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button