معیشت سب سے پہلے:کیا ڈالر سمگلنگ روکنے کے اقدامات کافی ہیں؟
ایران،افغان سرحد پر تعینات جوانوں کو بھی آنکھیں کھلی رکھنا ہونگی
ڈالر،کھاد ہی نہیں سمگل ہورہی،دالیں،گوشت،چکن آٹا بھی سمگل ہورہا
مریم نواز کو پاکستان مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر بننے پر مبارکباد
مریم نواز ایک دبنگ،ثابت قدم اور پسپا نہ ہونے والی بہادر بیٹی و خاتون رہنما
نواز شریف کے اصولوں اور بیانیے کی ساری جنگ مریم نواز نے لڑی
پابند سلاسل ہونے کے باوجود طاقتور لوگ مریم نوازسے کیسے خوفزدہ تھے؟پڑھیے
مسلم لیگ ن الیکشن سے قبل مکمل فعال ہونے کو تیار،مریم نواز کا عہدہ یہی اشارہ دے رہا
اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کو بلدیاتی انتخابات میں امیدوار کیوں نہ ملے؟مریم یقیناً پوچھیں گی
سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی،تعمیر نو اور آبادکاری کے لئے 16ارب ڈالر کی ضرورت
پروفیسر احسن اقبال اور شیری رحمن نے ہوم ورک مکمل کرلیا،پاکستان8ارب ڈالر عالمی برادری سے لے گا
کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 19ارب ڈالر،ایکسپورٹ کم ہوگئی،پی ٹی آئی کا وائٹ پیپر جاری
زراعت نظر انداز،فوڈ سیکیورٹی پیدا ہوجائیگی،روپیہ 23فیصد گرا،پی ٹی آئی اعلامیہ
پی ٹی آئی بتائے!2018میں معاشی ترقی6.1تھی،وہ نفی ڈیڑھ تک کیسے پہنچی؟ مریم ا ورنگزیب
کیا آپ نے وائٹ پیپر میں لکھا کہ کشمیر کا سودا کیوں کیا؟،سی پیک بند کیسے ہوا؟مریم اورنگزیب
کیا آپ نے بتایا کہ 45ہزار ارب کا قرض کیوں اور کس لئے لیا،مریم اورنگزیب
عقیل احمد ترین
پاکستان کا آج کا سب سے بڑا مسئلہ معیشت اور اسکی بحالی ہے!سی پیک بننے کے بعد جو سب سے زیادہ”ریپ” کا شکار ہوئی وہ ملکی معیشت تھی۔ اسی لئے آج سول حکومت کے سامنے سب سے بڑا چیلنج ہی معاشی اصلاحات اور اپنے اہداف کو مکمل کرنا ہے، یہ اہداف بھی ایسے حاصل کرنے ہیں کہ پاکستان کے90فیصد عوام کو بچانا بھی ہے اور ملک کو لیکر آگے بھی جانا ہے۔
میرا یہ خیال ہے کہ معاشی مسائل کی وجہ سے دہشتگردی بدامنی،سیاسی انتشار اور دوسرے معاشرتی مسائل پیدا ہورہے ہیں۔لہٰذا امن اور معیشت کو بیک وقت درست کرنے کی ضرورت ہے، لیکن زیادہ فوکس معیشت پر ہونا چاہیے،بات چونکہ معیشت کی ہے اور ڈالر کی سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے انڈیکٹرز و خدشات بھی تواتر سے سامنے آرہے ہیں،تو اس معاشی Bleedingکو روکنے کیلئے یقیناً اب سب سے زیادہ ذمہ داری جہاں ایف بی آر،ایف آئی اے پر عائد ہوتی ہے وہاں پر سرحدی چوکیوں اور طورخم،چمن یارڈر پر تعینات حساس ادارے کے افسران پر بھی ہوتی ہیں کہ وہ ڈالر کی سمگلنگ کو روکیں،یہ سمگلنگ صرف ڈالر کی نہیں ہورہی بلکہ کھاد،چکن،آٹا،دالوں اور گوشت کی بھی ہورہی۔
پیارے پڑھنے والو!
سابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو شہباز شریف کی طرف سے پاکستان مسلم لیگ ن کا سینئر نائب صدر مقرر کردیا گیا ہے۔مریم نواز ایک بہترین ایڈمنسٹریٹر کیساتھ ساتھ میڈیا مینجمنٹ اور پارٹی کے معاملات کوبہت اچھے سے سمجھتی ہیں،اگر یہ کہا جائے کہ نواز شریف کے ووٹ کو عزت دو اور ان کے اصولی موقف کی جنگ اصل میں مریم نواز نے لڑی تو بے جا نہ ہوگا،مریم نواز کے متحرک ہونے کے بعد اب آپکو پرویز رشید و دیگر لیگی رہنما بھی ایکٹو نظر آئینگے۔اس میں کوئی شک نہیں محترمہ مریم نواز اپنے والد اور پارٹی قائد میاں نواز شریف کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی رہیں،2018سے2022ء تک اقتدار میں رہنے والی تمام کھلی اور پوشیدہ قوتیں مریم نواز سے خوفزدہ تھیں۔یہ مریم نواز کی ہیبت ہی تھی کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا ٹارگٹ یہ تھا کہ مریم نواز کی زبان بندی کرائی جائے،وہ جب بولتی سسٹم دہل جاتا، شاید نوازشریف کو مبینہ طورپر زہر دیئے جانے کے بعد جب ان کو باہر بھجوانے کا فیصلہ ہوا تو خصوصی طورپر مریم نواز کو کہا گیا کہ وہ اس معاملے پر خاموش رہیں اور شاید گارنٹی کے طورپراسی وجہ سے ان کو پاکستان ہی رکھا گیا۔مریم نواز سے سابقہ حکومت سے جڑے طاقتور لوگ کس قدر خوفزدہ تھے کہ ایک وقت آیا کہ جنرل باجوہ کے دباؤ پر عثمان بزدار کی چھٹی ہونیوالی تھی۔ راولپنڈی سے تعلق رکھنے والا نیا وزیر اعلیٰ فائنل بھی ہوگیا لیکن اس نے وزیر اعلیٰ بننے سے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ وہ مریم نواز کے سامنے ٹھہر نہیں سکتا۔مریم نواز کا پارٹی کا سینئر نائب صدر بننے کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن اب چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان آزاد کشمیر میں اپنی تنظیمی امور کو دوبارہ سے دیکھیں گی اور یقیناً وہ یہ بھی د یکھیں گی کہ اسلام آباد میں ہونیوالے بلدیاتی انتخابات میں مسلم لیگ ن کو امیدوار کیوں نہ مل سکے۔؟
پیارے پڑھنے والو!
گزشتہ روز وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمن اور وفاقی وزیر پلاننگ احسن اقبال نے(4RF)یعنی سیلاب کے بعد متاثرہ علاقوں کی اصل شکل میں واپسی،بحالی،آبادکاری اور تعمیر نو کے معاملات بارے ایک زوم میٹنگ میں میڈیا کو آگاہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ 2010کے مقابلے میں موجودہ سیلاب سے زیادہ ہلاکتیں تو نہیں ہوئیں لیکن اسکی تباہ کاریاں بہت زیادہ ہیں۔اسکی وجہ یہ ہے کہ ہم نے 2010کے سیلاب کے بعد2013میں ممکنہ سیلاب سے بچنے کیلئے اقدامات کیے۔اس میں وفاقی حکومت نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ ہر سال 34ارب روپے موسمیاتی تبدیلی سے ہونیوالے اثرات(قحط،سیلاب،آگ،خشک سالی) کو کم کرنے پر خرچ کرینگے۔جس میں دریاؤں کے کنارے بند بنانے،موسمیاتی تبدیلی کے بعد نئے موسم کیمطابق بیج متعارف اور وفاقی،صوبائی اور ضلعی لیول پر سیلاب خشک سالی،قحط اور اس جیسے مسائل سے نمٹنے کیلئے میکنزم تیار کرنا شامل تھا۔لیکن بدقسمتی سے اس پر گزشتہ 4سال سے ایک روپیہ بھی خرچ نہ ہوا۔اس 34ارب میں سے صوبوں سے 50فیصد فنڈز جبکہ باقی کے50 فیصد وفاق نے مہیا کرنے تھے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ موجودہ سیلاب دریاؤں سے نہیں آیا بلکہ پہاڑوں پر ہونیوالی بارشوں سے آیا،یہ بارشیں پانی کیساتھ ملبہ بھی لائیں جس سے تباہی مچی،ہم اب مستقبل میں آنے والے سیلاب کی تباہ کاریوں کو کم کرنے کے اقدامات پر کام کررہے ہیں،ایک اندازہ ہے کہ موجودہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو16ارب ڈالر کی ضرورت ہے جس میں سے ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان 50فیصد فنڈز یعنی 8ارب ڈالر اندرونی وسائل سے پیدا کرکے ان علاقوں میں تعمیر نو،شہریوں کی دوبارہ آباد کاری اور انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ پہ خرچ کرے گا جبکہ باقی کے 8ارب ڈالر ہم عالمی برادری سے لیں گے۔
احسن اقبال نے بتایا کہ ہماری پلاننگ کے4بنیادی نکات ہیں۔
1۔گورننس کو بہتر بنانا اور سسٹم کو وفاقی صوبائی اور لوکل سطح تک مربوط کر کے بہتر اور مطلوبہ نتائج لینا ہے۔
2۔ سیلاب سے باغات تباہ ہوگئے،مال مویشی بہہ گئے،فیکٹریاں اور زراعت متاثر ہوئی،ان فنڈز سے ہم لوگوں کی مدد کرینگے تاکہ وہ زندگی کی طرف واپس لوٹ آئیں۔
3۔حکومت نے بوڑھوں،خواتین اور بچوں کی سوشل ایکٹیویٹی کے لئے کام کرنا ہے۔
4۔حکومت کی ترجیح ہے کہ وہ انفراسٹرکچر پر زیادہ سے زیادہ کام کرے،سکول ہسپتال،ڈسپنسریاں اور پبلک عمارتوں کو بحال کرنا ہے۔
جناب احسن اقبال نے بتایا کہ ہم نے 2010کے سیلاب کی روشنی میں2013میں13ارب ڈالر کا نیشنل فلڈ پروٹیکشن پروگرام بنایا،جس میں ورلڈ بینک نے پاکستان کو ڈچ کنسلٹٹنٹ فرم دی،جو بائیڈرالوجی اور واٹر پر اتھارٹی تھی لیکن اس پر بھی کام نہ ہوسکا۔
پیارے پڑھنے والو!
پاکستان تحریک انصاف وفاقی حکومت کیخلاف وائٹ پیپر جاری کیا ہے،جس میں کہا گیا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اس وقت 19 بلین ڈالر،سٹیٹ بینک کے ذخائر 9.4بلین ڈالر ہیں۔روپے کی قدر23فیصد گری،ایکسپورٹ میں کمی آئی جبکہ مالیاتی خسارہ 7.6فیصد ہوگیا۔وائٹ پیپر میں کہا گیا کہ کوئی غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں آرہی،جبکہ زراعت جیسے شعبے کو نظر انداز کیا گیا جس سے خوراک کی کمی آئیگی۔ جبکہ توانائی کے شعبے میں سرکلر ڈیٹ میں روز اضافہ ہورہا ہے۔اس پر وفاقی وزیر اطلاعات محترمہ مریم اورنگزیب نے پی ٹی آئی سے پوچھا ہے کہ کیا آپ کے وائٹ پیپر میں کشمیر کو نیلام کرنا،سی پیک کو بند کرنا،معیشت کو تباہ کرنا اور 45ہزار ارب کے تاریخی قرضے لینے کے اپنے کارنامے بھی شامل ہیں؟کیا آپ جواب دینگے کہ 2018میں اشیائے خوردنی2۔4فیصد مہنگی تھیں یہ 14فیصد تک کیسے پہنچی؟
کیا آپ نے وائٹ پیپر میں لکھا کہ 6.1فیصد کی شرح سے ترقی کرنے والی معیشت مائنس1-1/2فیصد کیسے ہوگئی؟کیا آپ نے 11روپے بجلی کے یونٹ کے26روپے تک پہنچنے کا ذکر کیا؟کیا آپ نے اپنے وائٹ پیپر میں لکھا کہ2018کا پرامن ملک 2022میں دوبارہ دہشتگردی کے حملوں تک کیسے پہنچا؟



