کالم

رمضان اور سیلاب زدگان

رمضان اور سیلاب زدگان
وقار فانی
سیلاب تو کب کا گزر گیا تھا مگر انسانیت اب بھی بے یارومددگار سسکتی نظر آتی ہے، سندھ کے اکثر علاقوں میں روز مرہ کی زندگی معمول پر نہیں آئی اور حسرت ویاس میں ڈوبے چہرے اداس آنکھیں لیے امداد کی راہ دیکھ رہے ہیں. پاکستان کے انسانی خدمت کے صف اول کے ادارے ہلال احمر نے اس بار تاریخ رقم کرتے ہوئے سیلاب متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑا ہے. میں یہ سطور ضلع نوشہرو فیروز کی ایک یونین کونسل دالی میں بیٹھے لکھ رہا ہوں، طاہر کلہوڑو بتاتے ہیں کہ سیلاب نہ تھا بلکہ اک قیامت تھی جو گزر گئی لیکن زندگی ہے کہ اپنی جگہ پر آہی نہیں رہی. ہلال احمر پاکستان والے نہ آتے تو ہزاروں گھرانے رمضان المبارک میں رحمتیں سمیٹنے سے محروم رہ جاتے، راشن کی فراہمی سے یہ گمبھیر مسئلہ حل ہوا جس کی بابت ہم ہلال احمر پاکستان کے مشکور ہیں.
ہلال احمر پاکستان کے چیئر مین سردار شاہد احمد لغاری نے سیلاب متاثرہ علاقوں میں راشن اور امدادی سامان کی تقسیم کو پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے. اس حوالے سے متاثرہ اضلاع لاڑکانہ، قمبر شہداد کوٹ، نوشہرو فیروز، خیرپور، دادو، عمر کوٹ، سجاول، جیکب آباد اور مٹیاری میں ہزاروں گھرانوں باقاعدہ رجسٹریشن کے بعد انتہائی متاثرہ گھرانوں کی مدد کی گئی ہے. ان علاقوں میں کہیں کہیں اب بھی بارشوں کا پانی کھڑا ہے اور زمین پانی جذب کرنے کی سکت سے عاری ہے. ہمیں بتایا گیا کہ اب بور کریں تو چار فٹ پر پانی نکل آتا ہے.سیلابی ہلاکتوں کے باعث مال مویشی انتہائی کم ہو گئے ہیں، ابھی کسان گندم کی فصل کو سنبھالنے میں مصروف ہیں. اور کپاس یا چاول کی کاشت کی تیاری بھی جاری ہے. سرمد جمالی زرعی اراضی کے مالک ہیں وہ بتاتے ہیں کہ ہمیں تو کوئی معاوضہ ادا نہیں کیا اور نہ ہی نقصان کا ازالہ کیا گیا بس اپنی مدد آپ کے تحت کام چلا رہے ہیں. اس بار بھی گندم کے نرخ ہماری امیدوں سے کم ہیں. ہلال احمر پاکستان کے امدادی کاموں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت راشن کی ضرورت زیادہ تھی ہلال احمر نے مستحقین میں راشن سمیت دیگر امدادی سامان تقسیم کر کے نیک نامی کمائی ہے. ہلال احمر پاکستان کی ٹیمیں تمام متاثرہ علاقوں میں موجود ہیں، بلوچستان میں بھی امدادی سرگرمیاں بدستور جاری ہیں اور کےپی، گلگت بلتستان میں بھی انسانیت کی خدمت کی جارہی ہے.امدادی سرگرمیوں کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ……ہلال احمر پاکستان کے زیر اہتمام رمضان المبارک میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریلیف آپریشن کامیابی کے ساتھ آخری مراحل میں ہے. ضلع خیرپور کی مختلف یونین کونسلوں میں ایک ہزار انتہائی متاثرہ گھرانوں میں 51 کلو گرام پر مشتمل راشن پیکج اور ایک ہزار گھرانوں کے لیے ٹینٹ سمیت دیگر امدادی سامان کی تقسیم مکمل ہو چکی ہے. انسانیت کی خدمت کے اس سفر میں قمبر شہداد کوٹ، لاڑکانہ، دادو، جیکب آباد، عمر کوٹ، مٹیاری، سجاول، نوشہرو فیروز میں بھی ہزاروں متاثرین میں راشن اور امدادی سامان تقسیم کیا گیا. ریلیف آپریشن سے متعلق چیئر مین سردار شاہد احمد لغاری کا کہنا ہے کہ ہلال احمر پاکستان نے سیلاب زدگان کو تنہا نہیں چھوڑا ہے. متاثرہ علاقوں میں ہلال احمر کی ٹیمیں پینے کےصاف پانی اور صحت عامہ کی سہولیات کی فراہمی کے لیے موجود ہیں.ہلال احمر پاکستان آخری متاثرہ فرد کی مدد اور بحالی تک فیلڈ میں رہے گا.قابل زکر بات یہ ہے کہ ہلال احمر پاکستان نے برلب سڑک کھلے آسمان تلے بیٹھے 70 سے زائد متاثرین سیلاب کو امدادی سامان فراہم کیا ہے. اس حوالے سے ہلال احمر پاکستان کے انچارج برائے فلڈریلیف ریسپانس زوالفقار احمد کے مطابق متاثرین سیلاب کی ہر ممکن مدد اور خدمت جاری رکھی ہوئی ہے. چیئرمین ہلال احمر پاکستان سردار شاہد احمد لغاری کے وژن پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ہر متاثرہ گھرانے کی مدد کو یقینی بنایا گیا ہے. ہلال احمر پاکستان اپنے سات بنیادی اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے بلا رنگ و نسل، بلا تفریق ہر متاثرہ فرد کی مدد کر رہا ہے. ہلال احمر نے ٹرانسجینڈر کمیونٹی، ہندو کمیونٹی کو بھی راشن اور امدادی سامان فراہم کیا ہے.
ماہ مقدس میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کی ہر مکتبہ فکر نے تعریف کی ہے اور یہ سب کچھ قیادت کی بدولت ممکن ہوا ہے. سردار شاہد احمد لغاری کہتے ہیں کہانسانیت کی خدمت اور مدد عبادت کا درجہ رکھتی ہے. ماہ مقدس میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں راشن اور امدادی سامان کی تقسیم ہلال احمر کے لیے طرہ امتیاز ہے. متاثرین سیلاب کی بحالی اور انفراسٹرکچر کی تعمیر نو میں ہلال احمر پاکستان اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا.
سردار شاہد احمد لغاری نے سیلاب متاثرہ علاقوں میں مصروف ہلال احمر کے سٹاف اور رضاکاروں کی کوششوں کو سراہتے ہوئے اس امر کی یقین دہانی کرائی ہے کہ ہلال احمر پاکستان حقیقی معنوں میں دکھی انسانیت کا پشتبان بنے گا.ہلال احمر پاکستان اپنے حصے کاکام بخوبی کر رہا ہے. سیلاب متاثرین کی ضرورت کہیں زیادہ ہے اس لیے امدادی اداروں کو آگے آنا ہو گا تا کہ کسی بھی دکھی، سیلاب کے مارے فرد کی امید روشن رہے، آس ٹوٹنے نہ پائے. ہلال احمر پاکستان کے قافلے میں شامل سٹاف اور رضاکار، ضلعی برانچوں کے زعماء انچارج فلڈ ریلیف ریسپانس زوالفقار احمد کی نگرانی میں منزل پانے کے قریب ہیں. پڑھنے والوں سے درخواست ہے کہ سیلاب زدگان کے لیے بھی دست دعا بلند کریں. اللہ پاک ہمیں آفات، سانحات سے محفوظ رکھے.

شکوہ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button