کالم

سیاسی محاذگرم میدان کون مارے گا ؟

جہاں نما / سجاد ترین
انسان کچھ سوچتا ہے لیکن قدرت کو کچھ اور منظور ہوتا ہے ہوتا وہی ہے جو قدرت کو منظور ہوتا ہے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان 2018 کے بعد اقتدار میں رہنے کا 20سالہ منصوبہ بنا کراس کی باقاعدہ پلاننگ بھی کر چکے تھے لیکن ان کے ہاتھ میں اقتدار کی لکیر صرف پونے چار سال بعد ہی مٹ چکی تھی اس طرح ان کا اقتدار میں رہنے کا 20 سالہ منصوبہ ناکام ہوا جس پر انہوں نے صبر تحمل برد باری برداشت روداری سے کام لینے کی بجائے ہوس اقتدار نے ان سے ایسے الٹے کام کرائے کہ بالآخر ان کی پارٹی آخری ہچکولے کھانے پر آ گئی جنوبی پنجاب میں تو تحریک انصاف کی اکثریت عمران خان کو چھوڑ چکی ہے باقی مخدوم شاہ محمود قریشی ملک عامر ڈوگر اور وسیم اکرم پلس بھی جلد عمران خان کو چھوڑنے کا اعلان کرنے والے ہیں درویش صفت سینئر سیاست دان پیر سید فخر امام اس وقت بیرون ملک ہیں ان کی وطن پر تحریک انصاف کو ایک بڑا دھچکا لگ سکتا ہے پیر سید فخر امام نے ہمشیہ پاکستان سے محبت اس کی ہہتری رول آف لا کے لئے صاف ستھری سیاست کی ہے اپ کا مخالف بھی آپ کی شرافت دیانتداری ایمانداری پر انگلی نہیں اٹھا سکتا آپ کا طرز سیاست دیگر سیاست دانوں سے مختلف اور ان کے لئے مشعل راہ ہے 9مئی کے واقعہ نے انہیں بھی رنجیدہ کیا ہوگا ان کی وطن واپسی پر وہ بھی اپنے گروپ کے ہمراہ تحریک انصاف کو خیر باد کہہ سکتے ہیں پیر سید فخر امام ملک بھر کے سیاسی حلقوں کے ساتھ ساتھ ہر مکتبہ فکر میں احترام کی نذر سے دیکھے جاتے ان کا حلقہ احباب بہت وسیع ہے اگر پیر سید فخر امام تحریک انصاف چھوڑ جاتے ہیں تو اس طرح چند روز میں جنوبی پنجاب سے پی ٹی آئی کا مکمل صفایا ہو جائے گا دوسری طرف اپر پنجاب خیبرپختخواہ سندھ میں بھی پی ٹی آئی چھوڑنے کا سلسلہ ہنوز جاری ہےجب کہ مفاہمت کے بادشاہ سابق صدر آصف علی زرداری نے لاہور میں ڈیرے جمالئے ہیں اوراپنے سیاسی مقاصد کے حصول میں لگے ہوئے ہیں جنوبی پنجاب کے بہت سے سیاسی رہنماوؤں نے آصف علی زرداری کے ہاتھوں پر سیاسی بیعت کرتے ہوئے پیپلزپارٹی میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے آنے والے دنوں میں مذید لوگ پیپلزپارٹی میں شامل ہوں گے دوسری طرف سینئر سیاست دان جہانگیر خان ترین کے جہاز نے ایک بار پھر اڑان بھر لی ہے اس کا انہیں بہت اچھا رسپانس بھی مل رہا ہے تحریک انصاف چھوڑنے والے بہت سے افراد جہانگیر خان ترین کی نئی پارٹی میں شامل ہونے کا عندیہ دے چکے ہیں کچھ دنوں میں جہانگیر خان ترین کی پارٹی کا اعلان تحریک انصاف کا سیاسی ٹائی ٹینک ڈبونے کا اعلان ہو گا جہانگیر ترین کے جہاز نے 2018 میں بھی اڑان بھری تھی جو عمران خان کو وزیر اعظم بنانے تک اڑتا رہا لیکن عمران خان کی محسن کشی نے جہانگیر ترین جیسا مخلص دوست کھو دیا اب بات کرتے ہیں محترمہ مریم نواز کی جو اپنے والد کے بیانینے کو آگے بڑھا رہی ہیں عمرانی دور حکومت میں مظائم قید و بند کی صبوتیں بھی انہیں نہ جھکا سکیں محترمہ مریم نواز بھی اپنی پارٹی کے لئے بہت محترک کردار ادا کر رہی ہیں اور اس کے مثبت نتائج بھی سامنے آ رہے ہیں اور مسلم لیگ ن خاصی مضبوطی سے آیندہ الیکشن کی تیاریاں کر رہی ہیں سیاسی تجزیہ نگار ملک محمد علی ایڈووکیٹ کہتے ہیں کہ آنے والاالیکشن ملکی تاریخ کامنفرد الیکشن ہو گا جس میں تحریک انصاف کو امیدوار ہی نہیں ملیں گے یہ سب کچھ کی دھرا کسی اور کا نہیں بککہ اس خے ذمے دار خود عمران خان ہیں جو جمہوریت کا کبادہ اوڑھ کر ملک میں سول ڈکٹیٹر شپ قائئم کرنا چاہتے تھے مگر ایسا اس لئے نہ کر سکے کہ ہر کسی سے محاذ آرائی انہوں نے اپنا وطیرہ بنا لیا تھا سیاست میں ایسا نہیں چلتا 9مئی کے افسوسناک واقعہ پر عمران خان کو قوم اور ملک کے محافظوں سے معافی مانگنی چاہیے ایسا کرکے وہ 9مئی کے واقعہ قوم کے زخموں پر مرہم رکھ سکتے ہیں ہمارا سب کچھ وطن عزیز اور پاک افواج کا مرہون منٹ ہے پاک فوج قربانیاں دے کر ملک و قوم کا مستقبل محفوظ بناتی رہی ہے پوری قوم ان بہادروں آور شہیدوں پر فخر کرتی ہے ملک محمد علی ایڈووکیٹ کا کہنا ٹھیک ہے یہ اب کچھ کیا دھرا عمران خان کا اپنا ہے وہ کسی اور سے شکوہ نہیں کر سکتے اگر عمران خان نے مستقبل میں سیاست کرنی ہے تو پھر انہیں اپنی اصلاح کرنا ہو گی جو شاہد اس عمر میں اب ممکن نہیں ہو گی بہرحال سیاسی حالات جو بھی ہوں ہمیں ملک و قوم کی بہتری کے لئے کام کرنے چاہیں اللہ پاک پاک فوج کا نگہبان ہو پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button