کالم

کبوتر بازی – فضائی آپریشنز کے لیئے ایک مہلک خطرہ

عظمی ہرلینی
پاک فضائیہ اور پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ملک بھر میں عسکری اور سویلین ہوائی اڈوں کے قریب کبوتر اور پتنگ بازی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیشِ نظر ایک جامع عوامی آگاہی مہم کا آغاز کیا ہے۔ کبوتر و پتنگ بازی جیسی سرگرمیاں ہوائی جہازوں کے لیے خطرناک ہیں جن کے نتیجے میں لاکھوں ڈالر  مالیت کے سول و عسکری جہازوں کو خطرہ لاحق ہونے کے ساتھ ساتھ بیش قیمت قومی اثاثوں اور آپریشنل صلاحیتوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔پرندوں کا ہوائی جہازوں سے ٹکرانا، جن میں کبوتربازی سے منسلک خطرات شامل ہیں، دنیا بھر میں ہوا بازی کی صنعت کے لیے ایک بڑی تشویش کا سبب ہے۔ پاکستان میں ان واقعات کے باعث ہر سال ہوائی جہازوں اور انکے انجنز کو لاکھوں ڈالر کا نقصان پہنچتا ہے۔ ہمارے متعلقہ ادارے ہوائی اڈوں کے اردگرد پرندوں پر قابو پانے کے لیئے رن وے کے قریب برڈ شوٹرز کی تعیناتی سمیت دیگر احتیاطی اقدامات کے نفاذ کے ذمہ دار ہیں، تاہم، اس خطرے سے مؤثر انداز سے نمٹنے کے لیے اس قومی فریضے میں عوام کی شمولیت انتہائی ضروری ہے۔یہ آگاہی مہم فضلے اور کوڑے کرکٹ کے ذمہ دارانہ انتظام کے ساتھ ساتھ ہوائی اڈوں کے قریب کبوتر بازی کی ممانعت سے متعلق معلومات فراہم کرنے پر مبنی ہے۔ کھلے علاقوں میں پھینکی گئی مردہ جانوروں کی باقیات اور آلائشیں، چیلوں اور گدھوں جیسے بڑے پرندوں کو اپنی جانب راغب کرتی ہیں، جو ٹیک آف اور لینڈنگ کے دوران تیز رفتار ہوائی جہاز سے ٹکرا سکتے ہیں۔ ان پرندوں کے ٹکرانے کے نتائج تباہ کن ہو سکتے ہیں جس سے ممکنہ طور پر ہوائی جہاز، پائلٹ اور قیمتی جانوں کے ضیاء کا خدشہ ہوتا ہے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے حکام نے کئی اقدامات کیے ہیں۔ ہوائی اڈوں کے ارد گرد سائن بورڈز اور معلوماتی پمفلٹ آویزاں کئے گئے ہیں جن میں عوام سے جانوروں کی باقیات کو مناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے کی اپیل کی گئی ہے۔ دکانداروں، فوڈ آؤٹ لیٹس اور ہوٹل مالکان کو بھی پرندوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے سے روکنے کے لیے کچرے کے مناسب انتظام کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے۔ یہ مہم پاک فضائیہ کے ہوائی اڈوں کے آس پاس پتنگ و کبوتر بازی سے لاحق خطرات کا بھی احاطہ کرتی ہے۔ یہ غیرذمہ دارانہ سرگرمیاں فلائٹ آپریشنز میں خلل ڈالنے کے ساتھ ساتھ ہوائی جہازوں کے لیے براہ راست خطرےکا باعث ہیں۔ حکام نے مقامی پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو دفعہ 144 کے نفاذ کی ہدایت کی ہے جس میں پتنگ بازی اور اسکی فروخت کے ساتھ ساتھ عسکری اور سویلین ایئر فیلڈز کے قریب کبوتر بازی پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے۔اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ، علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ لاہور، کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور گلگت انٹرنیشنل ایئرپورٹ جیسے بڑے ایئرپورٹس پر جاری بھرپور کوششوں کے ساتھ ملک بھر میں آگاہی مہم کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ ان ہوائی اڈوں پر انتظامیہ؛ مقامی حکام، عوامی نمائندوں اور مذہبی تنظیموں کے ساتھ موافقت پیدا کرنے اور فضلے کے مؤثر انتظام کو یقینی بنانے کے لیے شانہ بشانہ کام کر رہی ہے۔پاک فضائیہ بھی اس اہم آگاہی مہم میں سرگرم عمل ہے جسکے تحت حال ہی میں پاک فضائیہ کے افسران نے پرندوں اور کھلے عام کچرا پھینکنے سے پیدا ہونے والے ممکنہ خطرات کے بارے میں آگاہی فراہم کی۔ حکام نے اس اہم مسئلے سے نمٹنے کے لیے عسکری، سول ایوی ایشن اور عوامی حلقوں کے مابین مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر بھی زور دیا۔پاک فضائیہ اور پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے جاری کبوتر بازی سے متعلق آگاہی مہم، ملک کے فضائی اثاثوں اور فلائٹ آپریشنز کے تحفظ کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم پیشرفت ہے۔ آئیے ہم عوامی آگاہی، فضلے کے ذمہ دارانہ انتظام کے فروغ اور ملک کے قیمتی فضائی اثاثوں کے تحفظ کے پیشِ نظر  ہوائی اڈوں کے قریب ان خطرناک سرگرمیوں کو  روکنے میں اپنے شاہینوں کا ساتھ دیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button