کالم

عمران خان سے اسٹیبلشمنٹ نے مذاکرات کرنے نہ شہباز حکومت جارہی

عمران خان سے اسٹیبلشمنٹ نے مذاکرات کرنے نہ شہباز حکومت جارہی

تحریر ؛عقیل احمد ترین
ویسے تو وطن عزیز میں بہت ساری بڑی خبریں ہیں لیکن میرے نزدیک آج کی سب سے بڑی اور قابل احتساب خبر جمعرات کی صبح اسلام آباد کی ایک نجی سوسائٹی میں شادی شدہ نوجوان لڑکی کا پانی میں بہہ کر نالہ سواں میں گرجانا اور پھر ہلاک ہوجانا ہے ،میں یہ سمجھتا ہوں کہ معصوم اور محنت کش شادی شدہ لڑکی حادثے کا شکار نہیں ہوئی بلکہ اس نجی ہائوسنگ سوسائٹی کی طرف سے بدترین غفلت کا شکار ہوئی ،لہذا یہ حادثہ نہیں بلکہ قتل ہے، جو اس ہائوسنگ سوسائٹی کی طرف سے نالے کی طرف جانیوالے بہاو پہ حفاظتی اقدامات نہ کرنے اور ڈھلوان پر موجود سڑک کو متصل نالے میں گرنے کے مقام پر گرلز Grills نہ لگانے کی غفلت کا نتیجہ ہے. اس پر وزیر داخلہ محسن نقوی کو چاہیے کہ اسلام آباد کی تمام ہائوسنگ سکیموں کو باالخصوص اور باقی شہروں کی سکیموں کو باالعموم اس بات کا پابند کریں کہ وہ کسی بھی سوسائٹی کے انجینئرنگ ڈیزائن اور لے آئوٹ پلان کو اس وقت تک پاس نہ کریں کہ جب تک وہ برساتی نالوں ،پلوں ،گلیوں کیساتھ موجود نالوں کی بائونڈریز پہ دیوار نہیں بناتے یا وہاں آہنی گرل نہیں لگاتے، فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سڑک پر پانی کے تیز بہائو میں بہہ جانے پر بدقسمت لڑکی نالے میں گرنے لگی تو اس نے اٹھنے کی آخری کوشش کی اگر وہاں گرل لگی ہوتی تو یہ حادثہ کبھی نہ ہوتا۔ پیارے پڑھنے والو !ایران میں ہونیوالے افسوسناک واقعہ کے بعد پاکستان میں موجود سیاسی درجہ حرارت میں تھوڑی کمی ہوئی ہے لیکن سیاسی تنائو آئندہ چند دنوں میں پھر بڑھنے کا امکان ہے۔ ہم کو پاکستان تحریک انصاف کے سوشل میڈیا ونگ کو کم از کم اس بات کی داد دینی چاہیے کہ وہ عمران خان کی جلد رہائی کیساتھ ساتھ یہ چورن بھی بیچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں کہ” عمران خان آرہا ہے اور دسمبر تک شہباز حکومت چلی جانی ہے "میرا سوال ہے کہ کیسے؟ میرے نزدیک یہ معاملہ اتنا سادہ اور آسان نہیں ہے کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ سوشل میڈیا دبائو یا کسی ملک کی پارلیمنٹ یا شخصی دبائو پر کپتان کیخلاف بہت سارے شواہد کو نظر انداز کرکے عمران خان کی فوری رہائی پر آمادہ ہوجائیگی، یا 9 مئی جیسےمعاملے پر نیوٹرل ہوجائیگی، اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک کو ایک مستحکم سیاسی ماحول کی ضرورت ہے اور اسکو حاصل کرنے کے لیے تحریک انصاف یا عمران خان کو نیوٹرل کرنا ضروری ہے ،لیکن یہاں یہ بات اسٹیبلشمنٹ یا ادارے کی نہیں بلکہ ریاست پاکستان اور ایک ضدی اور بگڑے بچے کی ہے جو مسلسل کھیلن کو چاند مانگے ہے اور وہ بھی معافی تلافی اور کسی گارنٹی کے بغیر !،جو لوگ یہ تھیوری پیش کرتے ہیں کہ عمران خان سے مذاکرات کے بعد KPKمیں حالات اچھے ہوجائیں گے ،پی ٹی یم اور ٹی ٹی پی اینٹی پاکستانی ایجنڈے سے پیچھے ہٹ جائینگے،احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ،عمران خان کے مفاہمتی بیان کے بعد سوشل میڈیا پر موجود Paid اکائونٹ اگر یکدم خاموش ہوجاتے ہیں تو اسکا مطلب یہ نہیں کہ کے پی کے میں پی ٹی ایم کی سیاسی گولہ باری اور ٹی ٹی پی کے بندوقوں کے دہانے بند ہوجائیں گے ،اسی لیے میں یہ کہتا ہوں کہ یہ اتنا آسان اور سادہ معاملہ نہیں رہا ،میرے نزدیک پی ٹی آئی کیساتھ ریاست کے سینگ پھنسنےکی وجوہات وہ نہیں ہیں جو لوگوں کو بتائی جارہی ہے یا لوگ جو سمجھ رہے ہیں، اس سب کے باوجود ریاست کو اس تنائو میں سے نکلنے کے لیے کوئی راہ نکالنا ہوگی،میرے نزدیک وہ راستہ اسٹیبلشمنٹ کا نیوٹرل ہوکر معاملات سیاسی قیادت پر چھوڑنا ہوسکتے ،لیکن یہاں بھی ایک مصیبت یہ ہے کہ عمران خان خود فوج کو سیاست سے نیوٹرل ہوجانے کی ڈیمانڈ کرنے کیساتھ ساتھ بات بھی انہی سے کرنا چاہتے ہیں، اور یہی وہ نکتہ ہے جس پہ گیم پھنسی ہے کیونکہ جب جب کپتان آرمی چیف سے بات کرنے کا اشارہ دینگے یا خواہش کا اظہار کرینگے ان کیلئے بہت سارے مسائل جہاں حل ہوجائینگے وہاں نئے تباہ کن نئے کوریڈورز کھل سکتے ہیں۔بہت سارے لوگوں کا خیا ل ہے کہ عمران خان سیاست سیکھ گیا ہے اور وہ زرداری اور نوازشریف سے سیاست کے معاملہ میں بہت آگے ہے میرا اس پہ صرف ایک جواب ہے کہ کپتان سیاسی اہداف کے حصول کیلئے کچہ پکا روڈ نہیں دیکھ رہا،حتی کہ اس کی ٹیم اور خود اس نے کئی بار ریاست پاکستان کو اپنی سیاست کےلئے داو پہ لگادیا،جو بہرحال اسکی یقینی ہار کی بڑی وجہ ہوگی۔ پیارے پڑھنے والو !مجھے لگتا یہ ہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے 9مئی کے واقعات سمیت تمام معاملات عدالتوں پر چھوڑ دیئے ہیں،وہ عدالتوں کے رویہ پہ اظہار تشویش بھی ISPRکے زریعے کرتے رہتے، لہذا یہ کہا جاسکتا ہے کہ وہ کم از کم عمران خان کی کسی مذاکرات کی کال کا جواب نہیں دینگے ،ویسے بھی عمران خان نے کسی کے کہنے پر جو لاہور جلسے میں جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف نہ بننے دینے کی بڑھک ماری تھی ،اسکی گونج بھی شاید آرمی ہائوس میں مستقل سنی اور یاد رکھی جارہی ہو ،لہذا میرے نذدیک جب تک عاصم منیر آرمی چیف ہیں عمران خان کو اگر ریلیف ملے گا تو عدالتوں سے! اسٹیبلمشنٹ نے ان کے نذدیک بھی نہیں لگنا ،البتہ ان کے حامی سوشل میڈیا ایکٹویسٹ اور اینکرز پی ٹی آئی کے لہوکو گرمائے رکھنے کے لیے ہر دفعہ نیا چورن بیچتے رہنا ہےاور ڈالر کماتے رہنا ہے،۔پیارے پڑھنے والو !سوشل میڈیا کی بات چل رہی ہے تو لکھتا چلوں کہ پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کی قابل اعتراض ڈیپ فیک ( جعلی ویڈیو) بنانے کا الزام بھی پی ٹی آئی پر ہے اگر اس بار تاریں حلیمہ مائی یا اڈیالہ کی طرف گئیں تو پھر عمران خان کے لیے مذاکرات کے سیاسی راستے بھی بند ہوجائیں گے میرے اس آرٹیکل میں ایک تحریر نما سوالات بھی شامل ہیں جنہیں ایک نامعلوم شخص نے سوالات کی شکل میں تحریر کیا ،وہ برادرم عثمان نے شئیر کیا ،وہ بھی شامل اشاعت ہے آپ اسکو پرکھ کر میرے آرٹیکل کی گہرائی کا اندازہ لگا سکتے ہیں،گمنام صاحب سوال لکھتے ہیں کہ آرمی چیف کے حضور عرضیاں گذارنے والے خان صاحب بہادر بنیں۔اور ان سوالوں کا پورا سچ بول کر جواب دیں !1.کیا یہ سچ نہیں کہ پی ٹی آئی کو فوج سے آپ نے لڑایا.؟2. کیا آپ نے جنرل عاصم منیر کی تقرری روکنے کے لئے پنڈی پر یلغار نہیں کی؟3. کیا اپ نے 9مئی کو عاصم منیر کا تختہ الٹنے کے لئے فوج میں بغاوت کی سازش نہیں کی؟4.کیا دو سوسے زیادہ فوجی تنصیبات اور شہدا کی یادگاروں پر حملے آپ نے نہیں کرائے؟.کیا فضائیہ کے طیارے آپ کے کہنے پہ نہیں جلائے گئے ؟6.کیا بیرون ملک اپنی فوج اور چیف کے خلاف بسوں پر اشتہاری مہم آپ نے نہین چلوائی؟7. کیاعاصم منیر کو اس عہد کا یحیی خان باور کرانے والی وڈیو آپ نے نہیں بنوائی؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button