کالم

جنرل فیض حمید کے کورٹ مارشل کےدیگر اسباب ! اسکا PTIپہ کیا اثر ہوسکتا؟

جنرل فیض حمید کے کورٹ مارشل کےدیگر اسباب ! اسکا PTIپہ کیا اثر ہوسکتا؟

سابق ڈی جی آئی جنرل فیض حمید کیخلاف فوجی کورٹ مارشل اور ان کی گرفتاری بلاشبہ پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی خبر ہے ۔ جنرل فیض حمید کا نام آتے ہی پاکستان تحریک انصاف کی پاکستانی سیاست میں دبنگ اور فیصلہ کن انٹر ی کا خیال ذہن میں دوڑ جاتا ہے ۔جنرل فیض حمید اور پاکستان تحریک انصاف ایک سمجھے جاتے رہے ہیں،جنرل فیض حمید پاکستان ملٹری کا کوئی عام آفیسر نہیں ان کی زندگی ٹاپ سٹی جیسے ذاتی مفعت والے کاموں کے کالے کارناموں سے بھری پڑی ہے، ان کی دیدہ دلیری اور اتھارٹی کے ناجائز استعمال کی کئی کہانیاں کشمیر سے درہ خیبر اور پھر ڈی ایچ اے و ایف ڈبلیو او تک پھیلی پڑی ہیں ۔ جو دوست جنرل فیض حمید کیخلاف ٹاپ سٹی پر ہونیوالے کورٹ مارشل پر ابھی بھی شک و شبے کا شکار ہیں وہ ایک چکر ان کے گائوں لطیفال کا لگا لیں یا پھر ڈی ایچ اے 2 میں ان کے 8 کنال کے زیرتعمیر محل کو دیکھ لیں ! پیارے پڑھنے والو !ایک سابق ڈی جی آئی ایس آئی کیخلاف اگر چہ یہ انکوائری سپریم کورٹ کے حکم پر شروع کی گئی ، لیکن یہ کام ہے انہونا ،ان کی گرفتاری یعنی ان کے فوجی تحویل میں لیئے جانے کے اعلان کے بعد یہ لگ رہا ہے کہ جنرل فیض حمید کیخلاف ایسے شواہد سامنے آگئے ہیں جس پر ان کی گرفتاری ناگزیر ہوگئی تھی !اس سے یہ بھی لگتا ہے کہ بات اب عمران خان اور 9مئی والوں کی طرف بھی بڑھے گی کیونکہ دنیا کیلئے خوف کا نشان سابق ڈی جی آئی اگر گرفت میں آسکتاہےتو کوئی بھی بچے گا نہیں،ویسے اس سے فوج پہ تنقید اور اسکے طریقہ کار پہ نشتر برسانے والوں کو بھی سمجھ آگئی ہو گی کہ فوج میں احتساب کا نظام کس قدر سخت ہے!بطور ڈی جی آئی ایس آئی ٹاپ سٹی کیس میں ان کی گرفتاری کے حوالے سے میرا خیال تھا کہ اس سے فوج کے اندر اضطراب ہوگا لیکن میری تحقیق پر پتہ چلا کہ کیونکہ یہ اور اس جیسی آدھ درجن سے زائد انکوائریز کافی عرصہ سے چل رہی تھیں ،لہذا اس گرفتاری پر فوجی فائل اینڈ رینک میں کوئی ردعمل نہیں ہوا ،اسکی وجہ یہ ہے کہ فیض حمید پہ کچھ الزامات مسلسل ثابت ہورہے تھے اور کچھ ابھی ہونا ہیں اس لیے جوانوں اور افسران کو یہ پتہ لگ گیا تھا کہ یہ فوجی ڈسپلن کی صریح خلاف ورزی ہورہاہے پیارے پڑھے والو !12 اگست کا دن پاکستان تحریک انصاف کیلئے اس لحاظ سے بدترین دن ہے کہ ان کے ان داتا اورا نکے سربراہ عمران خان کے قریبی اورجگری دوست جنرل فیض حمید کیخلاف کورٹ مارشل کارروائی ہوگئی اور یہی دن پاکستان مسلم لیگ ن اور میاں شہباز شریف کیلئے قابل اطمینان اس لحاظ سے رہا کہ ان کے قائد میاں نواز شریف کا پانامہ کیس میں سزا دلوانے اور ان کی حکومت گرانے والے جنرل فیض حمید کیخلاف ضابطے کی کارروائی کاسب سے بڑا مطالبہ پورا ہوگیا ،میرے نزدیک یہ جو ٹیکنو کریٹس کی حکومت کا شوشا چھوڑ کر شہبا زشریف کو پریشان کیا جارہاتھا وہ تاثر بھی اب ختم ہوگیا ۔ اب دیکھتے ہیں کہ جنرل فیض حمید کو ممکنہ طورپر کس قسم کے الزامات کا سامنا ہوسکتا ہے، کیونکہ آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس میں یہ کہاگیا ہے کہ جنرل فیض حمید کو ریٹائر منٹ کے بعد کے آرمی ایکٹ کے ضابطوں پر عمل نہ کرنے کے الزامات کابھی سامنا ہے۔ 1 ۔سب سے بڑا الزام جو جنرل فیض حمید کیخلاف ہوسکتا وہ ہے ، Misuse آف اتھارٹی 2 ۔ریٹائرمنٹ کے بعد جنرل فیض حمید نے بعض سیاسی رابطے بھی کئے ہونگے ،سیاست میں اپنے پیاروں کو بچانے کیلئے ایڈوائزری کی ہوگی 3 ۔ 9 مئی کے واقعات میں براہ راست یا بلا واسطہ مشاورت دی ہوگی 4 ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آرمی چیف کیخلاف بغاوت کی کوششوں کی تاریں بھی لطیفال سے ملتی ہوں گی 5 ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اس بات کی انکوائری ہورہی ہو کہ جو 40 ہزار خاندان افغانستان سے لاکر بغیر پارلیمان کی منظوری کے پی کے میں بسائے گئے، اسکی مشاورت اور فیصلے میں جنرل فیض حمید شامل ہوں۔ 6 ۔حامد میر نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ جنرل فیض حمید نے چند سیاستدانوں اور صحافیوں کے قتل کا منصوبہ بھی بنایا تھا جسکے ثبوت مل گئے 7۔یہ بھی ممکن ہے کہ عمران خان کو 9 مئی کا احتجاج کرنے اور فوجی ہیڈ کوارٹر پر ہلہ بولنے کا مشورہ جنرل فیض حمید نے دیا ہو! 8 ۔ فیض آباد دھرنے ،پیر سوہاوہ میں اراضی معاملات اور جسٹس شوکت صدیقی کیس میں بھی شاید انکوائری ہورہی ہو!پیار پڑھنے والو !مجھے کسی دوست نے بتایا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے فوج کے اندر ڈسپلن اور کمانڈ اینڈ کنٹرول کی ایسی مثال قائم کی ہے کہ افسران اب صرف پروفیشنل فرائض کی ادائیگی پر توجہ دیتے ہیں اور تو اور کئی سابق اعلیٰ افسران سے ڈسپلن کی خلاف ورزی پر رینک چھین لیا گیا یہاں یہ بھی لکھتا ہوں کہ شاہد جنرل فیض حمید نے بطور ڈی جی آئی ایس آئی بعض کاموں کا ملبہ عمران خان پر بھی ڈالا ہے او راس حوالے سے بیا ن ریکارڈ بھی کراچکے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فیض حمید کا کورٹ مارشل ،طے ہوگیا جو بووں گے وہ کاٹنا ہوگا ۔ بلاشبہ سابق ڈی جی آئی کی گرفتاری اور کورٹ مارشل تاریخ کی سب سے بڑی خبر ۔یہ گرفتاری اچانک نہیں ہوئی شاہد انکوائری میں ثبوت اور بہت کچھ ہتھ لگ گیا فوج نے فیض حمید کیخلاف انکوائری وکورٹ مارشل کو روایتی انداز میں لیا،کہیں کوئی اضطراب نہیں ۔12 اگست کا دن پی ٹی آئی کیلئے بدترین دھچکے کا دن، عمران خان کیخلاف بیان بھی ریکارڈ ۔ میاں نواز شریف کا سب سے بڑا مطالبہ فیض حمید کے کورٹ مارشل کی صورت پورا ہوا ۔ شہبا زشریف نے بھی فیض حمید کیخلاف آنیوالی کئی شکایات پرانکوائری آرڈر کیں ۔ جنرل فیض حمید پہ 9 مئی کے صلاح کار ، الیکشن میں پی ٹی آئی کے سیاسی مشیر کا الزام بڑی جاگیری محل بنانے،مختلف جگہوں میں اراضی سمیت the killer کا بھی الزام ؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button